بس اپنے ساتھ رہنے میں خوشی معلوم ہوتی ہے
تری فرقت میں تنہائی بھلی معلوم ہوتی ہے
کئی دن سےمری آنکھوں میں اک آنسو نہیں آیا
مگر پھر بھی نہ جانے کیوں نمی معلوم ہوتی ہے
تمہارے درد کا قصّہ مرے قصّے سے ملتا ہے
تمہاری داستاں مجھکو مری معلوم ہوتی ہے
فقط ہنستا ہوا چہرہ نہیں ضامن مسرّت کا
اگر خوش ہو تو چہرے سے خوشی معلوم ہوتی ہے
کسی کی خوشبوئیں واپس پلٹکر آ گیں شاید
فضاؤں میں اچانک تازگی معلوم ہوتی ہے
میں اپنے درد سے الفاظ کو موتی بناتا ہوں
مگر دنیا کو یہ جادوگری معلوم ہوتی ہے
میں ساتوں آسماں اپنی غزل پہ وار د یتا ہوں
مری غزلوں میں یہ دیوانگی معلوم ہوتی ہے
پھر اسکے بعد پتھر میں بدل جاتے ہیں تشنالب
کئی دن تک تو پہلے تشنگی معلوم ہوتی ہے
منش شکلا
No comments:
Post a Comment