تمام درد کو چہرے پہ اقتباس کیا کہ اک ہنسی نے ہر اک غم کو بے لباس کیا
تمہارا حوصلہ رکھنے کو ہنس دئے ورنہ تمھاری بات نے ہمکو سوا اداس کیا
نہ راستے کی خبر ہی رہی نہ منزل کی
سفر کے شوق نے کس درجہ بدحواس کیا
جہاں سے ا ٹھ کے چلے تھے جہاں نوردی کو
سفر تمام اسی در کے آس پاس کیا
فقط خوشی سے ہی واقف تھی ناسمجھ اب تک نظر کو کتنی مشقّت سے غم شناس کیا
وہ جسکو کہکے کوئی بھول بھی گیا کب کا
تمام عمر اس اک بات کا ہی پاس کیا
ہر ایک شے کی ضرورت پڑی کہانی میں
کبھی خوشی تو کبھی غم سے التماس کیا
منش شکلا
No comments:
Post a Comment