جانے کس رنگ نے لکھا ہے مجھے
ہر کوئی صاف دیکھتا ہے مجھے
کوئی بیٹھا ہوا ستاروں میں
عرش کی سمت کھینچتا ہے مجھے
تیرے ہونٹوں پہ کیوں نہیں آتا
تیرے چہرے پہ جو دکھا ہے مجھے
میں جسے راستہ دکھاتا تھا
طاق پر وہ ہی رکھ گیا ہے مجھے
میں نے اس پار جھانکنا چاہا
آسماں ساتھ لے گرا ہے مجھے
میں نے آنکھیں نچوڈ کر رکھ دیں
اب کہاں خواب سوجھتا ہے مجھے
ایک چہرہ ہی ہو گیا مبہم
اور سب کچھ تو یاد سا مجھے
ہر سحر تیرگی لئے اے
جانے کس شب کی بددعا ہے مجھے
میرا سارا بدن پسیج گیا
بھیگی نظروں سے کیوں چھوا ہے مجھے
منش شکلا
No comments:
Post a Comment