جب
آسمان کا سمجھے نہیں اشارہ تم
تو پھر
زمیں کو کہاں رہ سکے گوارا تم
تمھارے
دیر کا سب سے حقیر ذرّہ ہم
ہمارے
چرخ کا سب سے حسیں ستارہ تم
اب
اس کے بعد ہمیں دید کی نہیں حاجت
نظر
کے واسطے ہو آخری نظارہ تم
بڑھا
کے قربتیں بیمار کر دیا ہم
کو
اب
آ کے حال بھی پوچھو کبھی ہمارا تم
تمھاری
آگ میں جلتے ہوئے سراپا ہم
ہماری
راکھ سے اٹھتا ہوا شرارہ
تم
تمھاری
بات پہ ہم کو ہنسیں سی آتی ہے
ہمارا
حال نہ پوچھا کرو خدارا
تم
ہمارا
ساتھ بہت معتبر نہیں پھر
بھی
ہمارے
ساتھ میں کرتے رہو گزارہ تم
منیش
شکلا
No comments:
Post a Comment