لغزش کا اعلان کیا ہم دونوں نے
جرم عظیم ا لشان کیا ہم دونوں نے
اک دوجے کو آخر حاصل کر بیٹھے
خود اپنا نقصان کیا ہم دونوں نے
دنیا جس رستے کو مشکل کہتی تھی
وہ رستہ آسان کی ا ہم دونوں نے
پہلے سنّاٹوں کی محفل لگتی تھی
صحرا کو ویران کیا ہم دونوں نے
لوگ ہمیں اغیار سمجھتے تھے شاید
لوگوں کو حیران کیا ہم دونوں نے
قربانی کا مطلب بھی معلوم نہ تھا
خود کو جب قربان کیا ہم دونوں نے
دانائ سے عشق کہاں ہو پاتا ہے
خود کو کچھ ناداں کیا ہم دونوں نے
اک دوجے کو ا ک لمحے میں تول لیا
آنکھوں کو میزان کیا ہم دونوں نے
ہونٹوں کو اک نئی کہانی بخش گئے
دنیا پر احسان کیا ہم دونوں نے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment