غزل
مخالفین کو حیران کرنے والا ہوں
میں اپنی ہار کا اعلان کرنے والا ہوں
سنا ہے دشت میں وحشت سکون پاتی ہے
سو اپنے آپکو ویران کرنے والا ہوں
فضا میں چھوڈ رہا ہوں خیال کا طایر
سکوت عرش کو گنجان کرنے والا ہوں
مٹا رہا ہوں خرد کی تمام تشبیہیں
جنوں کا راستہ آسان کرنے والا ہوں
حقیقتوں سے کہو ہوشیار ہو جایئں
میں اپنے خواب کو میزان کرنے والا ہوں
کوئی خدا محبّت کو باخبر کر دے
میں خود کو عشق میں قربان کرنے والا ہوں
سجا رہا ہوں تبسّم کا اک نیا لشکر
ہجوم یاس کا نقصان کرنے والا ہوں
منش شکلا
No comments:
Post a Comment