رات کو اب بری کیا جاے
خواب کو ملتوی کیا جاے
اب جنوں ہی ہے آ خری چارہ
ٹھیک ہے پھر وہی کیا جاے
آخری وار رہ گیا باقی
آخری وار بھی کیا جاے
وہ میسّر تو ہو نہیں سکتا
کم سے کم یاد ہی کیا جاے
زلف سے سائباں بنا دو تم
دھوپ کو چاندنی کیا جاے
اک شرارہ تو ہو گیا روشن
اب اسے روشنی کیا جاے
تجھ کو دیکھوں تو دل میں آتا ہے
کفر تازندگی کیا جاے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment