کہنے کو رکھ رکھاؤ ترا بے مثال ہے
لیکن یہ رکھ رکھاؤ ہی خود میں سوال ہے
کیسا عجیب رنگ ہے تیرے دیار کا
سب ہنس رہے ہیں اور لبوں پر ملال ہے
میں چھو رہا ہوں تجھ کو مگر لمس کے بغیر
کچھ دکھ نہیں رہا ہے یہ کیسا وصال ہے
کیسے کہوں کہ روز عیادت کو آئیے
کیسے کہوں کہ آج طبعیت بحال ہے
میں نے کہا کہ چاند ستارے نثار دوں
اس نے کہا کہ یہ تو پرانا خیال ہے
آؤ کہ آج ٹوٹ کے روییں تمام رات
ہم تم ہیں آسماں ہے زمیں ہے ہلال ہے
دیکھو کہ ایک قافلہ ہونے چلے ہیں ہم
تنہا بھی جس جگہ سے گزرنا محال ہے
تنہا بھی جس جگہ سے گزرنا محال ہے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment