بہت کچھ بھر گیا کیا کیا اکٹھا ہو گیا مجھ میں
مناظر پڑ گئے دھندلے دھواں سا ہو گیا مجھ میں
مرے باہر کا شور و غل مرے اندر کا سنّا ٹا
اچانک مل گئے اور پھر دھماکہ ہو گیا مجھ میں
اندھیرا تھا تو کچھ ذرّ ے چمکتے تھے سیاہی میں
اجالے میں تو اب بالکل اندھیرا ہو گیا مجھ میں
کسی نے ایک چنگاری خس و خاشاک پر پھینکی
نہ جانے کیا جلا دل میں اجالا ہو گیا مجھ میں
وہ پھولوں سا ہنسیں چہرہ اچانک ہنس پڑا مجھ پر
لگا جیسے کہ اک دم سے سویرا ہو گیا مجھ میں
میں خود کو نامکمّل لگ رہا تھا ایک مدّت سے
تجھے چھو کر لگا جیسے اضافہ ہو گیا مجھ میں
کئی دن سے تری یادیں نہیں آ ئیں عیادت کو
ترا غم بھی مرے جیسا اکیلا ہو گیا مجھ میں
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment