بڑی مشکل تھی دنیا سے ہمیں دو چار ہونا تھا
اور اس پر یہ مصیبت صاحب کردار ہونا تھا
جہاں خاموش رہنا تھا وہاں اظہار کر بیٹھے
وہاں خاموش بیٹھے ہیں جہاں اظہار ہونا تھا
ہماری زندگی کے سانحے بھی کیا عجب گزرے
اسی پر مر مٹے جس سے ہمیں بیزار ہونا تھا
ادھر ان کو بھی دنیا کو دکھانا تھا ہنر اپنا
ادھر ہم کو بھی بے پردہ سر بازار ہونا تھا
سناتے رہ گئے بے حس زمانے کو غزل اپنی
کسےسرشار کرتے ہم کسے سرشار ہونا تھا
ہمارے ٹوٹنے کو حادثہ سمجھا گیا لیکن
ہمارے ٹوٹنے سے راستہ تیار ہونا تھا
ہزاروں بے اثر منظر نگاہوں میں بھرے لیکن
وہاں آنکھیں گواں بیٹھے جہاں دیدار ہونا تھا
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment