تجھ تک آنے جانے میں ہی ٹوٹ گئے
دیوانے ویرانے میں ہی ٹوٹ گئے
وہ آوروں کو کاندھا دینے والے تھے
اپنا بوجھ اٹھانے میں ہی ٹوٹ گئے
ہم جو اچھے فنکاروں میں شامل تھے
اک کردار نبھانے میں ہی ٹوٹ گئے
دنیا تک پھر جام بھلا کیسے لاتے
میکش تو میخانے میں ہی ٹوٹ گئے
ہونتھوں تک تو صرف تمازت ہی پہنچی
نشے تو پیمانے میں ہی ٹوٹ گئے
کیا انکا پھر حال تباہی میں ہوتا
وہ تو خیر منانے میں ہی ٹوٹ گئے
ہم کو اپنے ساتھ گزارا کرنا تھا
ہم خود کو سمجھانے میں ہی ٹوٹ گئے
اوپر تو بس چاندی سونا ہی آیا
موتی تو تہخانے میں ہی ٹوٹ گئے
تم کو ساری رات کہانی کہنی تھی
تم تو اک افسانے میں ہی ٹوٹ گئے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment