کسی کردار کے تیور کبھی شل ہو نہیں سکتے
ہماری داستاں کے باب بوجھل ہو نہیں سکتے
اندھیرا بھی ضرورت ہے اجالا بھی ضرورت ہے
ہماری زندگی کے مسلے حل ہو نہیں سکتے
ادھورا دائرہ ہو تم ادھورا دائرہ ہیں ہم
بنا یکجا ہوئے دونوں مکمّل ہو نہیں سکتے
تمہاری انگلیوں میں کچھ نہ کچھ جادو یقیناً ہے
وگرنہ زخم چھو لینے سے صندل ہو نہیں سکتے
ادھر اب ہوش میں رہنا کسی صورت نہیں ممکن
ادھر مجبوریاں ایسی کہ پاگل ہو نہیں سکتے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment