ہم سفر تو مرا خیال نہ کر
اپنے رستے پہ جا ملال نہ کر
اب مرض راس آ گیا مجھکو
اب طبیعت مری بحال نہ کر
داستاں سن تو لے ذرا پوری
بیچ میں روک کے سوال نہ کر
آگ جیسی ہے عشق کی سیرت
خاک ہو جاےگا وصال نہ کر
اک بھرم ہی بناۓ رکھ کچھ دن
آنا جانا مرا محال نہ کر
اپنے خوابوں کو دور رکھ مجھ سے
میری خلوت میں اختلال نہ کر
میری خلوت میں اختلال نہ کر
عشق کے خواب پاک ہوتے ہیں
عشق کے خواب پایمال نہ کر
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment