کوئی سمجھے تو کیا سمجھے مرے غم کے معنی بھی
مرے ہونٹھوں پہ نغمہ بھی مری آنکھوں میں پانی بھی
ترے چہرے سے ملتی ہے مرے اشعار کی رنگت
گلابی ہے ذرا سی اور تھوڑی آسمانی بھی
ادھر دہشت سی ہوتی ہے شب غم کے فسانوں سے
ادھر اچھی نہیں لگتی محبّت کی کہانی بھی
بہت کچھ کہ دیا اس نے اثر انداز لفظوں میں
بہت کچھ که گئی لیکن کسی کی بے زبانی بھی
مرا سب حال اس سے ہو بہو جاکر بیاں کرنا
یہ جو تحریر ہے خط میں یہی کہنا زبانی بھی
کبھی میں پار کر جاؤنگا سرحد بے یقینی کی
کسی دن دور ہو جاۓگی تیری بد گمانی بھی
بڑی قیمت چکانی پڈ گئی شاید مسرّت کی
بہت غمگین لگتی ہے تمہاری شادمانی بھی
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment