بکھرنے کا ارادہ کر رہے ہیں
ابھی خود کو کشادہ کر رہے ہیں
ابھی دیوانگی کی ابتدا ہے
جنوں حد سے زیادہ کر رہے ہیں
سبھی کچھ ہو رہا ہے بے ارادہ
سبھی کچھ بے ارادہ کر رہے ہیں
چھپانا چاہتے ہیں کچھ یقیناً
وہ کچھ باتیں زیادہ کر رہے ہیں
کسی دن راے بھی ظاہر کرینگے
ابھی تو استفادہ کر رہے ہیں
اسی چوکھٹ سے اکتا کر اٹھے تھے
اسی چوکھٹ پہ سجدہ کر رہے ہیں
ہمیں کہنی ہے رنگوں کی کہانی
سو ہم لہجے کو سادہ کر رہے ہیں
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment