ایک تو عشق خود مصیبت ہے
اس پہ ہم کو وفا کی عادت ہے
اب بھی خوابوں میں اس کا آ جانا
جانے کس بات کی علامت ہے
آپ کے تیوروں سے لگتا ہے
آپ کی آپ سے عداوت ہے
آپ پر گالیاں نہیں پہبتیں
آپ کا کام تو محبّت ہے
یہ جو سختی سے ہونٹھ بھینچے ہیں
کچھ اشارہ ہے یا ہدایت ہے
آپ سے عاشقی نہیں ہوگی
آپ کا مشغلہ شرافت ہے
آہ بھرتے ہیں چیخ لیتے ہیں
آجکل درد کی عنایت ہے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment