زندگی کے سرور تھے تجھ سے
اپنے سارے غرور تھے تھو جھ سے
تو ابھی حافظے میں باقی ہے
کچھ مراسم ضرور تھے تجھ سے
اب فقط خیریت مسلّط ہے
دل میں کفر و شرور تھے تجھ سے
تیرے کتنا قریب بیٹھے تھے
پھر بھی کس درجہ دور تھے تجھ سے
اب کہاں شاعری میسّر ہے
ایسے سارے فتور تھے تجھ سے
کیا ہوا پھر ہمیں نہیں معلوم
ہم تو ٹکرا کے چور تھے تجھ سے
اب تو دیوانہ وار ہنستے ہیں
سارے علم و شعور تھے تجھ سے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment