کیا اس نے کہا ہوگا کیا تم نے سنا ہوگا
اس بار بھی قصّہ گو مایوس ہوا ہوگا
کیسا بھی فسانہ ہو آخر تو فسانہ تھا
کچھ بھول گئے ہوگے کچھ یاد رہا ہوگا
اس بار بھی عجلت میں تم ہم سے گزر آے
جو باب ضروری تھا اسے چھوڈ دیا ہوگا
اس بار بھی منزل پر اک ٹیس اٹھی ہوگی
اس با ر بھی رستے نے خوش باش کہا ہوگا
دنیا کے مسایل تو سلجھے ہیں نہ سلجھینگے
ہم جان گئے تم سے وعدہ نہ وفا ہوگا
گر زخم کریدوگے کچھ ہاتھ نہ آے گا
ہم بھول چکے جس کو وہ درد سوا ہوگا
ہم لوگ بظاھر تو سر تا پا سلامت ہیں
ممکن ہے کہ اندر سے کچھ ٹوٹ گیا ہوگا
اس بار بھی ملنے پر خاموش رہینگے ہم
اس بار بھی رخصت پر اک شور بپا ہوگا
اس بار بھی سینے میں ہر بات چھپا لینگے
اس بار بھی ہونتھوں پر اک لفظ دعا ہوگا
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment