آخری بیانوں میں اور نہ پیشخوانی میں
ہم کہیں نہیں آتے آ پ کی کہانی میں
ہم تمام رستے پر بارہا ملے لیکن
دیکھ ہی نہیں پاے آپ بد گمانی میں
ہم تمام رستے پر بارہا ملے لیکن
دیکھ ہی نہیں پاے آپ بد گمانی میں
اختلاف کرنوں کا اوپری دکھاوا تھا
ایک ہو گئے سارے رنگ گہرے پانی میں
ان سے تم ا کیلے میں گفتگو کیا کرنا
لفظ دے کے جاینگے ہم تمھیں نشانی میں
آج وہ پری چہرہ بات کر گیا ہم سے
نام تک نہیں پوچھا ہم نے شاد مانی میں
ایک بار روٹھے تو لوٹ کر نہیں آیے
چوک ہو گی ہم سے اپنی میزبانی میں
تم ذرا سے زخموں سے تلملاہے بیٹھے ہو
سر کٹا ے بیٹھے ہیں لوگ حق بیانی میں
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment