غم خوشی اچھا برا سب ٹھیک تھا
زندگی میں جو ہوا سب ٹھیک تھا
آج ویرانے میں آکر یہ لگا
شور و غل موج بلا سب ٹھیک تھا
زندگی جیسی بھی تھی اچھی رہی
بے سبب جو کچھ کیا سب ٹھیک تھا
اب خلا میں آ کے اندازہ ہوا
آندھیاں باد صبا سب ٹھیک تھا
اب کہانی سے نکل کر یہ لگا
ابتدہ تا انتہا سب ٹھیک تھا
وہ سفینہ وہ سمندر وہ ہوا
وہ ابرنا ڈوبنا سب ٹھیک تھک
کم سے کم ساتھی میسّر تھا کوئی
بے وفا یا با وفا سب ٹھیک تھا
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment