دل بھی جیسے ہمارا کمرہ تھا
کل اثاثہ زمیں پہ بکھرا تھا
آسماں ہی اٹھا لیا سر پہ
جانے کیا کچھ زمیں پہ گزرا تھا
پھر نئی خواہشیں ابھر آئں
دل ابھی حادثوں سے ابرا تھا
چاند کی چاندنی بجا لیکن
رنگ اس کا بھی صاف ستھرا تھا
کیا ہوا ڈوب کیوں گیا آخر
خواب تو ساحلوں پہ اترا تھا
کیا ہوا ڈوب کیوں گیا آخر
خواب تو ساحلوں پہ اترا تھا
آشیاں تو بنا لیا لیکن
اب ہمیں آندھیوں کا خطرہ تھا
اب فقط زندگی بتاتے ہیں
ورنہ اپنا بھی ناز نخرہ تھا
منیش شکلا
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment