کسی کو غم نے کسی کو خوشی نے توڈ دیا
ہمیں تو جس نے بنایا اسی نے توڈ دیا
ہم بھی بیباک تکلّم پہ یقیں رکھتے تھے
ہمیں بھی شہر کی طعنہ زنی نے توڈ دیا
جگہ جگہ پہ دراڑیں پڑیں تخیّل پر
مری عنہ کا قلا عاشقی نے توڈ دیا
ترا بھی ضبط مرے آنسوں میں بہ نکلا
مرا بھی صبر تری بےبسی نے توڈ دیا
اسی کے زعم پہ ھستی کو دللگی سمجھا
مرا غرور اسی زندگی نے توڈ دیا
عبث شراب پہ الزام رکھ رہے ہیں لوگ
مرا نشہ تو تری بےرخی نے توڈ دیا
مرے ملال کو اب رو کے اور سوا مت کر
مرا بھرم تو تری اک ہنسی نے توڈ دیا
حدود زیست سے باہر نکل گئے پیاسے
طلب کا دائرہ تشنلابی نے توڈ دیا
ہمارا دھیان کسی چیز میں نہیں لگتا
ہمارا دھیان تو کب کا کسی نے توڈ دیا
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment