ہماری بے گناہی کے سبھی اثبات رکھے ہیں
ہمارے رخ پہ جیتے جاگتے حالات رکھے ہیں
انھیں آنکھوں میں اگلے وقت کی تصویر ابھریگی
انھیں آنکھوں میں گزرے وقت کے لمحات رکھے ہیں
عجب تحریر ہے اس زندگی کی جانے کیوں اس میں
تبسّم کے حوالے آنسوں کے ساتھ رکھے ہیں
کوئی ہم پر برسنے کو یہاں راضی نہیں ہوتا
سبھی بادل تمہارے نام کی برسات رکھے ہیں
بھلا اس سے زیادہ خیر مقدم کیا کرے کوئی
جہاں تم پاؤں رکھتے ہو وہاں ہم ہاتھ رکھے ہیں
تھکی ہاری ہوئی نیندیں لئے ہم تک چلے آنا
تمھارے واسطے ہم خواب کی سوغات رکھے ہیں
ہمارے آسماں کے واسطے ٹھوڈی جگہ رکھما
تمھارے چاند تاروں کے لئے ہم رات رکھے ہیں
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment