اتنی جلدی نہ مان جایا کر
تو ذرا بات کو بڑھایا کر
ابر ہے تو ذرا برس مجھ پر
سائباں ہے تو سر پہ سایا کر
صرف چاہت سے کچھ نہیں ہوتا
آسماں سر پہ مت اٹھایا کر
تجھکو ہے واسطہ محبّت کا
تو محبّت سے باز آیا کر
مانا دنیا خراب ہے لیکن
مجھسے ملکر تو مسک رایا کر
آندھیاں آشیاں اجاڈینگی
تو مگر آشیاں بنایا کر
غم کے ماروں کی اہ لگتی ہے
غم کے ماروں کو مت ستایا کر
تیری باتیں عجیب ہوتی ہیں
مجھکو باتوں میں مت لگایا کر
منش شکلا
No comments:
Post a Comment