بات کہنے کی چھپانی تھی ہمیں
کچھ کہانی تو سنانی تھی ہمیں
ہو گئے راضی اجڑنے کے لئے
اک نئی دنیا بسانی تھی ہمیں
کب تلک طوفان کی رکھتے آنا
ناؤ ساحل پر لگانی تھی ہمیں
ہم اکیلے ہی سفر کرتے رہے
خاک آخر تک اڑانی تھی ہمیں
تمسے ملکر خوشنما لگنے لگی
شب ابھی تک سرگرانی تھی ہمیں
جانے کیوں دیکھا ہواء لگتا تھا سب
ہر نئی صورت پرانی تھی ہمیں
اب اسی کو بھولنے لگتے ہیں ہم
وہ کہانی جو زبانی تھی ہمیں
منش شکلا
No comments:
Post a Comment