پہلے چہرہ کتاب بنتا ہے
پھر وہ کھل کر نصاب بنتا ہے
جانے کتنے شہاب بجھتے ہیں
تب کوئی آفتاب بنتا ہے
نور کی پرسشیں ضروری ہیں
نور سے ماہتاب بنتا ہے
بس قرینے سے حرف لگ جایئں
لفظ سے انقلاب بنتا ہے
مدّتوں ہاتھ میں نہیں آتا
یوں تو وہ دستیاب بنتا ہے
لمحہ لمحہ شریک ہوتا ہے
مدّتوں میں عذاب بنتا ہے
ہمکو ہر روز شب سکھاتی ہے
ہم سے ہر دن خراب بنتا ہے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment