درد چھونے سے مرے بڑھتا ہے کیا
خار سینے میں کہیں گڑتا ہے کیا
کیا کوئی مطلب نہیں تدبیر کا
زندگی سے ہارنا پڑتا ہے کیا
تم نے تو بالکل کنارہ کر لیا
خود سے بھی ایسے کوئی لڑتا ہے کیا
تم کبھی خود کو چھڈک کر دیکھنا
رنگ مجھ پر بھی کوئی چڑھتا ہے کیا
ہے ابھی تجھکو پرستش پر یقیں
تو ابھی تک مورتیں گڈھتا ہے کیا
کیا یہاں کوئی نہیں حامی ترا
ہر کوئی الزام ہی مڈھتا ہے کیا
وقت کے صفحے پلٹتا جاۓ ہے
رات دن مجھکو کوئی پڑھتا ہے کیا
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment