سو کردار نبھانے پڑتے ہیں ہم کو
کیا کیا بھیس بنانے پڑتے ہیں ہم کو
آخر تک ہم بے چہرہ ہو جاتے ہیں
اتنے روپ سجانے پڑتے ہیں ہم کو
خد و خال سے سب ظاہر ہو جاتا ہے
خد و خال چھپانے پڑتے ہیں ہم کو
رفتہ رفتہ ہر شے سے کٹ جاتے ہیں
اتنے ربط نبھانے پڑتے ہیں ہم کو
خار ہمارا رنگ اڑاتے رہتے ہیں
گل سے رنگ چرانے پڑتے ہیں ہم کو
ہم خود پر ہر بار بھروسہ کرتے ہیں
دکھ ہر بار اٹھانے پڑتے ہیں ہم کو
اپنے زخم گنانا کتنا مشکل ہے
اپنے زخم گنانے پڑتے ہیں ہم کو
صحرا کی ویرانی سے دہشت کھا کر
کتنے شہر بسانے پڑتے ہیں ہم کو
ساری رات سلگتے رہتے ہیں تارے
ساری رات بجھانے پڑتے ہیں ہم کو
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment