تمھیں آزاد کرتے ہیں یہاں سے
چلے جاؤ ہماری داستاں سے
لو ہر رستے سے ہٹ جاتے ہیں اب ہم
گزر جاؤ گزرنا ہو جہاں سے
جہاں تم نے ستاروں کو چھوا تھا
دھواں اٹھنے لگا دیکھو وہاں سے
بہاریں لوٹ کر آی تھیں لیکن
پرندہ جا چکا تھا آشیاں سے
تمھیں وحشت کا اندازہ نہیں ہے
کبھی بچھڈے نہیں ہو کارواں سے
نہ ایسے پھوٹ کر رویا کرو تم
اتر آےگا کوئی آسماں سے
عجب تھا جستجو کا یہ سفر بھی
کہاں ڈھونڈا تمھیں پایا کہاں سے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment