پیروں کی من مانی میں ہم
گھٹنوں گھٹنوں پانی میں ہم
تھوڑی دیر حقیقت میں ہیں
پھر تبدیل کہانی میں ہم
منزل اتنا دور نہیں تھی
جتنا تھے حیرانی میں ہم
ساحل نے تو سمجھایا تھا
ڈوبے نافرمانی میں ہم
پردے کے پیچھے عریاں ہیں
پوشیدہ عریانی میں ہم
ہم کو رونا ہی واجب تھا
ہنستے ہیں نادانی میں ہم
اک دن تم کو ہی رکھ لینگے
اپنے پاس نشانی میں ہم
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment