یہ سب جو ہو رہا ہے وہ تو پہلے بھی ہوا تھا
ہمارے نام کا خطبہ بھی کل جاری ہوا تھا
چمن کی پرسشوں پر تم عبث اترا رہے ہو
ہمارا خیرمقدم بھی کبھی یوں ہی ہوا تھا
انھیں راہوں سے مثل حکمراں گزرے تھے ہم بھی
ہمارے واسطے بھی راستہ خالی ہوا تھا
اسی منبر نے گلپوشی بھی دیکھی تھی ہماری
اسی منبر پہ یہ سارا بدن زخمی ہوا تھا
تمھاری ہی طرح مایوس لوٹے تھے کبھی ہم
ہمارا دل بھی محفل میں یوں ہی بھاری ہوا تھا
ہماری کاوشیں بھی ناتواں ٹھہری تھیں یوں ہی
ہمارا حوصلہ بھی شرم سے پانی ہوا تھا
بہت جلدی ہمارے نام سے اکتا گئے سب
ہمارے نام کا چرچا یہاں کافی ہوا تھا
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment