تماشا ختم ہو جانے کے تھوڈا بعد آتے ہو
تبھی ہر بزم سے تم بارہا ناشاد آتے ہو
جہاں پر شاد رہنا ہے وہاں غمگین رہتے ہو
جہاں غمگین ہونا ہے وہاں سے شاد آتے ہو
کبھی تم موج دریا کی طرح سیراب دکھتے ہو
کبھی تم خشک ہونٹوں پر لئے فریاد آتے ہو
تمہارے ہجر کے مارے ہوئے غمگین تو ہونگے
تم اپنے ہجر کے مارے ہوؤں آتے ہو
بہت دن تک بھٹکتا ہوں اکیلا ہی خلاؤں میں
مگر پھر تم اچانک بر سر روداد آتے ہو
حقیقت میں مرے غم میں اضافہ کر کے جاتے ہو
بظاھر چاراگر تم با عث امداد آتے ہو
یہ دیگر بات ہے ہنسکر نظر انداز کرتے ہیں
ہمیں تم یاد تو اکثر دل برباد آتے ہو
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment