تم اپنے خوابوں کے پیچھے یار مرے حیران بہت ہو
اس کاوش میں ہو سکتا ہے آنکھوں کا نقصان بہت ہو
اپنی وحشت لیکر صحرا ناپ رہے ہو عجلت میں
ممکن ہے اس پار کا منظر اس سے بھی ویران بہت ہو
جس کی دانائ کے چرچے گونج رہے ہیں بستی میں
ہو سکتا ہے وہ دانا بھی ہم جیسا نادان بہت ہو
شاید اسکو کھو دینے میں مشکل آڑے آتی ہو
شاید اسکو پا لینا ہی دنیا میں آسان بہت ہو
ہو سکتا ہے اصلی چیزیں ویرانے میں ملتی ہوں
ممکن ہے ان بازاروں میں مصنوعی سامان بہت ہو
جن باتوں کا یار ہمارے بالکل پاس نہیں کرتے
ان باتوں کا ہو سکتا ہے محفل میں اعلان بہت ہو
جسکا کوئی دھیان نہیں ہو وہ مل جاتا ہے لیکن
اکثر وہ ہی کھو جاتا ہے جس پل کا امکان بہت ہو
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment