کس قدر لا علاج تھے ہم بھی
سر تا پا احتجاج تھے ہم بھی
صرف باتوں سے ٹوٹ جاتے تھے
کتنے شیشہ مزاج تھے ہم بھی
صبح دم ہو گئے دھواں چہرہ
رات روشن سراج تھے ہم بھی
ہم کو دار و رسن پہ رکنا تھا
مائل تخت و تاج تھے ہم بھی
خاص موقعؤں پہ یاد آتے تھے
بھولا بسرا رواج تھے ہم بھی
نامہ زندگی کے صفحے پر
اک جگہ اندراج تھے ہم بھی
تو نے کچھ غور تو کیا ہوتا
تیری محفل میں آج تھے ہم بھی
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment