جب آنگن شام اترنے لگتی ہے
جانے کیسی ٹیس ابھرنے لگتی ہے
اٹھتی ہے اک آہ دھواں بنکر دل سے
پھر آنکھوں میں آنسو بھرنے لگتی ہے
یاد جلا کر دھونی بیتی باتوں کی
ہر غم کو تابندہ کرنے لگتی ہے
دل کی وحشت اس درجہ بڑھ جاتی ہے
چھوٹی چھوٹی بات اکھرنے لگتی ہے
جب جب میں جڑنے لگتا ہوں بہار سے
اندر کوئی چیز بکھرنے لگتی ہے
بھر جاتے ہیں آنکھوں میں ایسے منظر
نیند مری خوابوں سے ڈرنے لگتی ہے
تنہائی کا رقص ٹھہرنے لگتا ہے
جیسے جیسے رات گزرنے لگتی ہے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment