سفینے کو بچانا بھی ضروری
سمندر سے نبھانا بھی ضروری
یہ بیگانے یہ نامانوس چہرے
انہیں اپنا بنانا بھی ضروری
چھپانا بھی ہے سب سے حال اپنا
مگر سب کو بتانا بھی ضروری
مسلسل حفظ کرنا ہے سبھی کچھ
مگر سب کچھ بھلانا بھی ضروری
ضرورت ہے کبھی آوارگی کی
کبھی کوئی ٹھکانا بھی ضروری
الجھنا بھی ہے خاروں سے مسلسل
مگر دامن چھڑانا بھی ضروری
کبھی کچھ دن بیاباں سے رفاقت
کبھی کچھ دن زمانہ بھی ضروری
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment