ایک کحرام سا ہر وقت اٹھاے رکھیں
آپ ماحول بہر حال بناۓ رکھیں
راز کھل جائے تو سب لوگ بغاوت کر دیں
یہ ضروری ہے کہ ہم پردہ گراۓ رکھیں
عقلمندی کا تقاضا تو نہیں ہے پھر بھی
ہمنے سوچا ہےترے ساتھ نبھاے رکھیں
کون سنتا ہے یہاں کسکی صدائیں لیکن
ہم پہ لازم ہے کہ ہم شور مچاۓ رکھیں
ان اندھیروں پہ کوئی فرق نہیں پڑنا ہے
اب چراغوں کو بجھا دیں یا جلاے رکھیں
کتنا مشکل ہے کریں تلخ بیانی اس پر
اپنے ہونتھوں پہ تبسّم بھی سجاے رکھیں
صرف ہونا ہے بہرحال فنا ہونا ہے
خود کو ہم خرچ کریں یا کہ بچے رکھیں
منش شکلا
No comments:
Post a Comment