اپنے زخموں کی اذیت میں اضافہ کرتے
مر ہی جاتے جو دواؤں پہ بھروسا کرتے
ہار کر تھام لیا ہمنے ہوا کا دامن
تیز آندھی میں بھلا کسکا سہارا کرتے
دن نکلتے ہی اندھیروں کے حوالے ہونگے
رات بیتی ہے چراغوں میں اجالا کرتے
تم کو معلوم نہیں ہے وہ جنوں کا عالم
تم نے دیکھا ہی نہیں ہمکو تمنا کرتے
ہوش اتنا ہی جو رہتا ترے دیوانوں کو
کیا کبھی ترک محبّت کا ارادہ کرتے
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment