درد دل زخم جگر پر کوئی
اک غزل اور سخنور کوئی
چاپ سنتا ہوں مسلسل دل میں
ساتھ میرے ہے برابر کوئی
کوئی دیکھے تو نھارے پہروں
روپ ہے یا کہ سمندر کوئی
کوئی چاہے تو دیکھ لے آکر
کیسا سمٹا ہے بکھرکر کوئی
ساری خوشبو تھی پرائی خوشبو
ہمکو رکھتا تھا معطر کوئی
ہمکو کرنی ہیں بہت سی باتیں
پاس بیٹھے تو گہڈی بھر کوئی
خود ہی پیغام سنا لے خود کو
اب نہ ایگا پیامبر کوئی
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment