سوچتے ہیں کہ دل لگانے دیں
خود کو کچھ دن فریب کھانے دیں
جی لگائیں کہیں کسی شے پر
خود کو خود سے نجات پانے دیں
شب کے ہاتھوں میں سونپ دیں خود کو
بات کرنے دیں گدگدانے دیں
دل تو سادہ مزاج ہے اپنا
مانتا ہے تو مان جانے دیں
ضبط کرتے رہیں قیامت تک
درد کو دائرہ بڑھانے دیں
خود کو ساحل پہ چھوڈ دیں تنہا
ریت پر نقش پا بنانے دیں
آکے سرگوشیاں کرے ہم سے
اسکو اتنا قریب آنے دیں
گل کریں خواب کے چراغوں کو
چاند تاروں کو نیند آنے دیں
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment