Thursday 28 September 2017




بڑی مشکل تھی دنیا سے ہمیں دو چار ہونا تھا 
اور اس پر یہ مصیبت صاحب کردار ہونا تھا 

جہاں خاموش رہنا تھا وہاں اظہار کر بیٹھے 
وہاں خاموش بیٹھے ہیں جہاں اظہار ہونا تھا 

ہماری زندگی کے سانحے بھی کیا عجب گزرے 
اسی پر مر مٹے جس سے ہمیں بیزار ہونا تھا 

ادھر ان کو بھی دنیا کو دکھانا تھا ہنر اپنا 
ادھر ہم کو بھی بے پردہ سر بازار ہونا تھا 

سناتے رہ گئے بے حس زمانے کو غزل اپنی 
کسےسرشار  کرتے ہم کسے  سرشار ہونا تھا 

ہمارے ٹوٹنے کو حادثہ سمجھا گیا لیکن 
ہمارے ٹوٹنے سے راستہ تیار ہونا تھا 

ہزاروں بے اثر منظر نگاہوں میں بھرے لیکن 
وہاں آنکھیں گواں بیٹھے جہاں دیدار ہونا تھا 

منیش شکلا 


No comments:

Post a Comment