کہانی کو کہاں منظور تھے ہم
مگر کردار کیا بھرپور تھے ہم
وہاں ہونا پڑا ہے سر بسجدہ
کشیدہ سر جہاں مشہور تھے ہم
اب آنکھیں ہی نہیں اٹھتیں ہماری
بہت دن تک بہت مغرور تھے ہم
وہ قد قامت تمھارے ساتھ ہی تھا
تمھارے بعد چکناچور تھے ہم
تمہارے بعد روشن ہو گئے ہیں
تمھارے سامنے بےنور تھے ہم
تمھیں ہم شکریہ بھی کھ نہ پاے
تمھارے اس قدر مشکور تھے ہم
مداوا ہی نہیں ممکن تھا کوئی
اک ایسے زخم کا ناسور تھے ہم
منیش
No comments:
Post a Comment