کوئی تیرا یہاں ثانی نہیں ہے
کہ سب میں آگ ہے پانی نہیں ہے
تجھے پانے کے سب اسباب ہیں پر
تجھے پانے کی آسانی نہیں ہے
محبّت میں خسارہ تو بہت ہے
مگر اتنی بھی ارزانی نہیں ہے
ابھی ساحل پہ کشتی مت لگاؤ
ابھی ساحل پہ طغیانی نہیں ہے
پریشانی یہی ہے در حقیقت
ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے
تری ہر بات ہے تسلیم ہم کو
یہ بھولاپن ہے نادانی نہیں ہے
تہیہ کر چکے ہیں خامشی کا
ہمیں اب داد فرمانی نہیں ہے
کئی اشعار تیرے قیمتی ہیں
مگر کوئی بھی لا ثانی نہیں ہے
منیش' اب غیر ممکن ہے سلجھنا'
اگرچہ بات الجھانی نہیں ہے
No comments:
Post a Comment