اس سے ملنا محال تھا اپنا
ہجر جیسا وصال تھا اپنا
وہ بھی رویا نہیں تھا برسوں سے
اس کے جیسا ہی حال تھا اپنا
سیدھے سیدھے جواب دے دیتے
سیدھا سادہ سوال تھا اپنا
تیری قربت میں آ کے ہنستے ہیں
ورنہ ہم کو ملال تھا اپنا
اس کے جاتے ہی بجھ گیا سب کچھ
اس کے دم سے جلال تھا اپنا
ہم نے جی بھر کے چاندنی چکھی
اپنی چھت تھی ہلال تھا اپنا
بات بھی معرکہ کی کہتے تھے
اس پہ لہجہ کمال تھا اپنا
ہم کو جانا تھا اب بھی میلوں تک
جسم تھک کر نڈھال تھا اپنا
وہ اندھیرے میں ہی گیا اٹھ کر
اس کو اتنا خیال تھا اپنا
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment