سفر کے ختم کا امکان ہے کیا
اب آگے راستہ سنسان ہے کیا
عجب اک خوف سا طاری ہے دل پہ
خموشی میں نہاں طوفان ہے کیا
مداوا کیوں نہیں کرتا ہے آخر
مرے دکھ سے خدا انجان ہے کیا
سبھی خاموش ہو جاتے ہیں پڑھ کر
بہت الجھا ہوا فرمان ہے کیا
بچھڑ جانے کی باتیں کر رہے ہو
بچھڑ جانا بہت آسان ہے کیا
بہت غمگین ہیں آنکھیں تمہاری
مرا منظر بہت ویران ہے کیا
جو ہر لمحہ بدلتا جا رہا ہے
یہی چہرہ مری پہچان ہے کیا
منش شکلا
No comments:
Post a Comment