کہانی کو کہاں منظور تھے ہم
مگر کردار کیا بھرپور تھے ہم
وہاں ہونا پڑا ہے سر بسجدہ
کشیدہ سر جہاں مشہور تھے ہم
اب آنکھیں ہی نہیں اٹھتیں ہماری
بہت دن تک بہت مغرور تھے ہم
وہ قد قامت تمہارے ساتھ ہی تھا
تمھارے بعد چکناچور تھے ہم
ہمیں اب زیر کرتے ہیں اندھیرے
ابھی تک محفلوں کا نور تھے ہم
تمہاری بات لوگوں نے اٹھا دی
تمہارے نام پر مجبور تھے ہم
تمہارے بعد روشن ہو گئے ہیں
تمھارے سامنے بے نور تھے ہم
تمھیں ہم شکریہ بھی کہ نہ پاے
تمھارے اس قدر مشکور تھے ہم
نئی بستی میں آکر کیا بدلتے
پرانے وقت کا دستور تھے ہم
منیش
No comments:
Post a Comment